کشمیر: وزیر اعلیٰ پر جوتا پھینکا گیا

بھارت کی یوم آزادی کے موقعہ پر ریاست جموں کشمیر کی تاریخ میں اتوار کو پر اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میںایک شخص نے آزادی کے حق میں نعرہ بلند کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کی طرف جوتا پھینکا۔ وزیر اعلیٰ کے حفاظتی اہلکاروں نے مذکورہ شخص کوکو دبوچ کر حراست میں لے لیا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس کی سیکورٹی ونگ سے وابستہ ڈی ایس پی و4 دیگرافسران سمیت15اہلکاروں کونوکری سے معطل کردیا گیا۔مذکورہ شخص کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ پولیس میں کام کرتا تھا اور اسے کئی ماہ قبل معطل کیا گیا تھا۔ اس دوران مذکورہ پولیس اہلکار کے آبائی گھر واقع اجس بانڈی پورہ میں ہزاروں لوگ جمع ہوگئے اورپولیس اہلکار کے حق میں نعرے بازی کرکے جشن منائے۔پولیس کا کہنا ہے کہ معطل پولیس اہلکار کا دماغی تواز ن ٹھیک نہیں ہے اور اس کے خلاف پولیس میں کئی کیس درج ہیں۔بھارت کی یوم آزادی کے سلسلے میں اتوار کو ریاستی سطح کی سب سے بڑی تقریب سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم میں منعقد ہوئی جہاں ریاست کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ترنگا لہرایا او مارچ پاسٹ پر سلامی لی۔تقریب کے دوران جب عمر عبداللہ ترنگا لہرانے کے بعد ترنگا کوسلامی پیش کررہے تھے کہ اس دوران اہم شخصیات (وی آئی پی) کے لئے مخصوص گیلری میں موجود ایک شخص نے اپنا ایک جوتا نکال کر وزیر اعلیٰ کی طرف پھینک دیا اور ”ہم کیا چاہتے آزادی” کانعرہ بلند کیا اور اسکے ساتھ ایک سیاہ جھنڈا بھی پھینکا۔جوتا وزیر اعلیٰ کے اوپر سے ہوتا ہوا دور جاکر گرا اور اسی دورا ن وزیراعلیٰ کی حفاظت پر مامور سپیشل سیکورٹی اہلکاروں نے مذکورہ شخص کودبوچ کر حراست میں لے لیا۔بعد میںجوتا پھینکنے والے شخص کی شناخت معطل ہیڈ کانسٹیبل عبدالاحد جان ولددلاور جان ساکن اجس بانڈی پورہ کے بطور ہوئی جسے پولیس کے مطابق مجرمانہ سرگرمیوں کے لئے سال رواں کے مئی میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم اسے ضمانت پر رہائی ملی۔ریاستی پولیس کے سربراہ  کلدیپ کھڈا نے بتایا کہ عبدالاحد کے خلاف پہلے ہی مجرمانہ سرگرمیوں کا الزام ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے ۔ایک سینئر پولیس افسرنے بتایا کہ اس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ مذکورہ پولیس اہلکار وی آئی پی گیلری میں کس طرح پہنچا؟ انہوں نے کہا کہ اس مخصوص گیلری میں صرف وزرائ، ارکان قانون سازیہ اور انتظامیہ و پولیس کے اعلیٰ افسران ہی بیٹھ سکتے ہیں اور اس امر نے سیکورٹی ایجنسیوں کو سکتے میں ڈال دیا ہے کہ پولیس کا ایک ہیڈ کانسٹیبل اس گیلری میں داخلے کا پاس کس طرح سے حاصل کر پایا۔پولیس نے چھان بین کے ابتدائی مرحلے میں اس واقعہ کے سلسلے میں پولیس کی سیکورٹی ونگ سے وابستہ4افسران سمیت15اہلکاروں کو لاپرواہی کا مرتکب پاتے ہوئے انکی فوری معطلی کے احکامات صادر کئے ہیں۔جوتا پھینکنے کے واقعہ کے فوراً بعد وزیراعلیٰ سٹیج کی طرف گئے اور تقریر شروع کی۔ انہوں نے کہا ”مجھے اس واقعہ پر کوئی افسوس نہیں ہے، شکر ہے اس نوجوان نے جوتا پھینکا پتھر نہیں پھینکا”۔عبدالاحد جان کے بیٹے شکیل احمدنے بتایا کہ انکے والد کا دماغی توازن ٹھیک ہے البتہ وہ ذہنی انتشار کے شکار تھے۔معلوم ہوا ہے کہ عبدالاحد کا بھانجا محمد اقبال جان گذشتہ سات برسوں سے بیرون ریاست جیل میں نظر بند ہے۔ دریں اثناء اس واقعہ کہ خبر پوری وادی میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی۔دریں اثناء واقعہ کے فوراً بعد عبدالاحد جان کے آبائی علاقہ اجس بانڈی پورہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے گھر میں جمع ہوگئی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی اور کئی علاقوں میں نوجوانوں نے پٹاخے سر کے ۔شام دیر گئے تک عبدالاحد کے گھر کے متصل عید گاہ میں ہزاروں لوگ جمع تھے۔
یاد رہے کہ حکمرانوںپر جوتے پھینکنے کی تاریخ میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ دنیا کے ایسے پانچویں حکمران بن گئے جن پر بخشی سٹیڈیم میں جوتا پھینکا گیا۔واضح رہے اس سے قبل مریکہ کے سابق صدر جارج بش،بھارت کے موجودہ وزیر داخلہ پی چدمبرم،بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئیر لیڈر لال کرشن اڈوانی، پاکستانی صدر آصف علی زرداری پر بھی جوتا پھینکنے کے واقع پیش آئے ہیں۔ امریکہ کے سابق صدر جارج بش پر عراقی صحافی منتظر الزیدی نے جوتا پھینکا جبکہ بھارت کے موجودہ وزیر داخلہ پی چدمبرم پر ایک سکھ صحافی نے جوتا پھینکا ۔ بھارت میں ہی پیش آئے ایک اور واقع میں ایک سیاسی ریلی کے دوران سابق وزیر داخلہ اور پی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی پر جوتا پھینکاگیا ۔حال ہی میں پاکستانی صدر آصف علی زرداری پر برمنگھم میں ایک تقریب کے دوران جوتا پھینکا گیا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ زرداری پر بھی ایک کشمیری نوجوان نے ہی جوتا پھینکا۔پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے کوٹلی شہر کے شمیم خان نامی نوجوان نے زرداری پر یہ کہہ کر جوتا پھینکا کہ وہ کشمیر مسئلے میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔

تبصرہ کریں