سرینگرکے مختلف علاقوں سے اطلاعات ہیں کہ حالیہ سیلاب کے بعد ہوم ڈیلیوری نظام کا کوئی اتہ پتہ ہی نہیں ہے جس کے نتیجے میں صارفین شدید مشکلات میں مبتلا ہوگئے ہیں۔صارفین کا الزام ہے کہ گیس ڈیلر ہوم ڈیلوری کے بجائے کسی ایک جگہ گاڑی کوکھڑا کرکے من مانے طریقوں سے گیس کی سپلائی انجام دیتے ہیں جس کے نتیجے میں بلیک مارکیٹنگ کا بازار ایک بار پھر گرم ہوگیا ہے۔پائین شہراور وادی کے دیگر اضلاع سے بھی رسوئی گیس کی قلت کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔نوابازارکے ایک شہری عبدالمجید بٹ نے بتایا کہ گیس ایجنسیوں نے مصنوعی قلت پیدا کرکے صارفین کے لئے شدید مشکلات پیدا کردئے ہیں۔عبدالمجید نے کہا ’’پندرہ روز قبل میں نے آن لائن گیس سلنڈر بک کیا لیکن جب سلنڈر نہیں پہنچا تو میں نے ایجنسی دفتر سے رابطہ کیا، جہاں ایجنسی کے ملازمین نے بتایا کہ فی الحال ہوم ڈیلیوری نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ سیلاب نے سارا نظام درہم برہم کردیا ہے‘‘۔مذکورہ شہری کے مطابق جب وہ گیس ایجنسی سے ناامید ہوکر لوٹا تو یہ پتہ لگانے کی کوشش کی کہ گیس ٹرک کس علاقے میں ہے کیونکہ اکثر اوقات یہ بھی پتہ نہیں چلتا ہے کہ گیس کس علاقے میں پہنچ گیا ہے۔ ایسی ہی شکایات شہر کے متعدد علاقوں سے موصول ہورہی ہیں۔حیدرپورہ کے ایک صارف خورشید احمد کا کہنا ہے کہ اگر ہوم ڈیلیوری کا سسٹم اب ناکارہ ہی ہوگیا ہے لیکن کم سے کم محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری یا متعلقہ ایجنسیوں کی طرف سے اخبار یاریڈیو کے ذریعے تشہیر کی جانی چاہئے تھی کہ کس دن کس علاقے میں گیس دستیاب رہے گا۔خورشید نے کہا’’افسوس کا مقام ہے کہ محکمہ امور صارفین اس سلسلے میں چپ سادھ لئے ہوئے ہے‘‘۔ محکمہ کے کمشنر سیکریٹری بصیر احمد خان اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے ’بوٹلنگ پلانٹ‘ کو نقصان پہنچا تھا ،جس کے نتیجے میں گیس کی قلت پیدا ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا ’’میری سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ ہوم ڈیلیوری شروع کیوں نہیں کی گئی ہے کیونکہ اب ہمارا اپنا ’بوٹلنگ پلانٹ‘ بھی کام کررہا ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور ایجنسی مالکان کوہوم ڈیلیوری کا نظام اولین فرصت میں شروع کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں گے۔