کشتواڑ ڈوڈہ سڑک دہائیوں سے تشنہ تکمیل

31/07/2011

عصر حاضر میں سڑکوں کو رگِ حیات کی حیثیت حاصل ہے بلکہ اگر کسی بھی ملک یا علاقے کی ترقی کی شہ رگ سڑکوں اور شاہراہوں کو کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جن علاقوں میں پائیدار سڑکیں نہیں وہ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھی پسماندگی کی آگ میں جھلس رہے ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ ترقی کی رفتار چھونے سے بھی ابھی کوسوں دور ہین۔اس حقیقت سے منہ نہیں موڑا جاسکتا ہے کہ مضبوط سڑکوں اور شاہراؤں کی عدم موجودگی کی صورت میں کسی ملک یا علاقے کا تعلیمی، سماجی، معیشی اور معاشرتی نظام درہم برہم ہوکر رہ جاتا ہے۔چناب خطے میں ویسے تو اکثر سڑکوں کی حالت اچھی نہیں مگر انتہائی اہمیت کی حامل ڈوڈہ کشتواڑ سڑک کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔سمتھن ٹاپ سے کشتواڑ تک سرک کی حالت نہ صرف ناقابل سفر ہے بلکہ جان لیوا بھی ہے۔اس ساری صورتحال کے نتیجے میں ٹرانسپورٹر اور عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔اہلیان چناب کے مطابق اس سڑک کی خراب حالت بھی حادثات کی ایک وجہ ہے۔واضح رہے کہ چناب خطہ خصوصاً ڈوڈہ کشتواڑ اکثر وبیشتر حادثات کی وجہ سے اخبارات کی سرخیوں میں رہتا ہے اور اس شاہراہ پر حادثات کی وجہ سے کئی قیمتی جانوں کا زیاں ہوچکا ہے۔ Read the rest of this entry »


سوپور میں نوجوان زیر حراست جاں بحق

31/07/2011

شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں اتوار کو ایک نوجوان کی حراستی ہلاکت کے بعد تشدد بھڑک اٹھا اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ۔ حکام نے صورتحال پر قابو پانے کیلئے بڑی تعداد میں فورسز کو تعینات کیا ۔ پولیس نے اس ہلاکت کے سلسلے میں دفعہ 302کے تحت کیس درج کر لیا ہے ۔امور داخلہ کے وزیر مملکت ناصر اسلم وانی نے حراستی ہلاکت کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے ضلع کمشنر بارہمولہ کی سربراہی میں بااختیار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے قصورواروں کو سخت سزا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حراستی ہلاکتیں سنگین نوعیت کی حقوق انسانی خلاف ورزی ہے ۔ Read the rest of this entry »


شہدائے 1931ء کا اصلی وارث کون؟

12/07/2011

13جولائی 1931جموں کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ریاست میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے۔حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے ہڑتال ،فاتحہ خوانی اور دیگر پروگرام ترتیب دیکر شہداء کے تئیں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں جبکہ ہندنواز جماعتیں فورسز کے انتہائی کڑے حصار میں یوم شہداء کے دن نقشبند صاحبؒ کے مزار پر علی الصبح حاضری دیکر شہداء کی قبروں پر پھول مالائیں چڑھاتے ہیں۔مین اسٹریم اور علاحدگی پسند جماعتوں کے تقریباً سبھی لیڈران اپنی تقاریر میں اپنے آپ کو شہداء کا وارث جتلانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں ۔لیکن ایک عام کشمیری کے دل میں جو ایک سوال کانٹے کی طرح کھٹک رہا ہے وہ یہ ہے کہ ان شہداء کا اصلی’ وارث‘ کون ہے اور انہوں نے’ کس‘ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیاتھا؟ Read the rest of this entry »