ایک پھانسی،ہزار وسوسے

25/02/2013

Afzalوادی کشمیر کو قرون وسطیٰ سے ہی سیاسی حرماں نصیبی نے کچھ اس طرح سے گھیرا ہوا ہے کہ اب تک لاکھ کوششوں کے بعد بھی اس سے دامن چھڑاناممکن نہیں ہوا ہے۔ مغل بادشاہ اکبر کے زمانے سے ہی کشمیریوں کے خلاف سازشیں رچانے کا وہ دور شروع ہوا جس کی تازہ کڑی کا شکار محمدافضل گوروہوا۔بھارتی پارلیمنٹ پر 2001ء میں ہوئے دہشت گرد حملے کے سلسلے میں افضل گورو کو پھانسی پر لٹکایا گیا حالانکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بات واضح طور پر کہی گئی کہ افضل براہ راست طور سے اس میں ملوث نہیں تھا لیکن بھارتی قوم کے اجتماعی ضمیر کی تشفی کیلئے اُسے پھانسی دینا ناگزیر ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر جہاں انصاف پرور لوگ انگشت بدنداں ہیں وہیں ریاست جموں و کشمیر کے عوام ماتم کناں ہیں۔ 9فروری کی اُس بد قسمت صبح کو جب وادی کشمیر پر سورج طلوع ہوا تو ماحول میں ایک عجیب طرح کی خنکی کا احساس ہورہا تھا۔ یہ صبح مختلف قطعی طور نہ تھی لیکن یہی وہ گھڑی تھی جب وادی گلپوش کے ایک اور رعنا کو دلی کے تہاڑ جیل میں موت کے گھاٹ اتار لیا گیا۔  Read the rest of this entry »