سیلاب سے جموں کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے کا نقصان

29/09/2014

Iqbal Khandeyکشمیر میں حالیہ سیلاب بین الاقوامی تباہ کاری کے مترادف قرار دیتے ہوئے جموں کشمیر سرکار نے دعویٰ کیا ہے کہ سنگم سے ولر جھیل تک ایک نئی فلڈ چینل تعمیرکرنے کا منصوبہ زیرغور ہے جبکہ موجودہ فلڈ چینلوں اور اُن کے گرد ونواح کو ناجائز تجاوزات سے پاک کیا جائے گا۔جموں کشمیر میں حالیہ سیلاب سے ہوئے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ ایک لاکھ کروڑ روپئے لگا کر امید ظاہر کی گئی کہ حکومت ہند متاثرہ افراد اور کنبوں کی مدد کرنے کے سلسلے میں فراخدلی سے کام لے گی۔ Read the rest of this entry »


شمالی کشمیر کی ایک بستی کھنڈرات میں تبدیل

29/09/2014

Gopalnآبِ حیات جب آبِ ممات میں تبدیل ہوا تو سینکڑوں کی تعداد میں بستیاں غرقآب ہوگئیں۔ایسی ہی ایک بستی شمالی کشمیر کے پٹن تحصیل کا گھاٹ گوپالن ہے جہاں کل گھروں کی دیواریں ہنستی بولتی تھیں آج اکثر زمین بوس ہوگئے ہیں۔جو مکان بچ گئے ہیں ان کی دیواروں میں شگاف پڑگئے ہیں اور وہ بھی اب ناقابل رہائش ہیں۔ Read the rest of this entry »


شمالی کشمیر کے متعدد دیہات ہنوز زیر آب

29/09/2014

پینے کا پانی نایاب،انتظامیہ غائب
جموں و کشمیر میں سیلاب کی بپھری لہروں نے آن کی آن میں کئی بستیاں اجاڑدیں۔ریاست کے مختلف حصوں میں بدترین تباہی ہوئی۔گھروں کے گھر اجڑ گئے ،لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی سیلاب کی نذر ہو گئی۔کئی علاقے ابھی بھی زیر آب ہیں اوران علاقوں میں ابھی تک پانی کا اخراج ممکن بنانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔سرینگرشہر میں اگرچہ حکام کا دعویٰ ہے کہ پانی کے اخراج کیلئے کئی جگہ پمپ لگائے جاچکے ہیں اور بنڈ میں شگاف ڈالے گئے ہیں تاہم شمالی قصبہ پٹن کے کئی گاؤں مسلسل زیر آب ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بڑے پیمانے پر بدبو پھیل رہی ہے اور بیماریوں کا خدشہ بڑھ چکا ہے۔پٹن کے جن علاقوں میں ابھی پانی بدستور موجود ہے اْن میں سلطان پورہ، وازپورہ ،ٹینگ پورہ، گھاٹ پلہالن، گھاٹ گوپالن، منڈیاری، زاڈی محلہ، جانوی پورہ، ریشی پورہ،متی پورہ، کرپال گڑھ، آرم پورہ، دسلی پورہ، ہری نارہ اورآرچنددرہامہ وغیرہ شامل ہیں۔سیلاب زدگان کا کہنا ہے کہ محکمہ فلڈ کنٹرول نے ایک بارانہیں اس پریشانی سے نجات دلوانے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اورسرکارخواب خرگوش میں ہے ۔ Read the rest of this entry »


لل دید اسپتال۔۔۔سیلاب کے دوران چند نرسوں کے رحم وکرم پر تھا

27/09/2014

Lal Ded Hospitalوادی میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں درد زہ میں مبتلا خواتین اور ننھے بچے بھی بری طرح متاثر ہوئے ۔لل دید اسپتال میں تین نوزائد بچوں کی موت واقع ہوگئی جبکہ درد زہ میں مبتلا ایک خاتون کا آپریشن شمع کی روشنی تلے انجام دیا گیا ۔ کشمیر میں اس طرح کا قہرانگیز سیلاب بھلے ہی پہلی بار آیا ہو لیکن دنیا میں پہلی بار نہیں آیا بلکہ قدرتی آفات جب بھی دنیا کے کسی حصے میں آتی ہیں توتباہی اور بربادی کا پورابندوبست کرکے آتی ہیں اور رستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو چیر کر آگے بڑھتی ہیں۔ وادی میں حالیہ سیلاب سے ایسا ہی منظر لل دید اسپتال میں داخل حاملہ خواتین ،تیمارداروں اور چند گنے چنے ملازمین کو دیکھنے کو ملا جب پانی کا ریلا اسپتال کے دروازوں اور کھڑکیوں کودھکیلتا ہوا پہلی منزل میں داخل ہوگیا اور پورے اسپتال کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔خوش قسمتی سے تمام مریض اس سے قبل ہی اوپر کی منزل پر منتقل ہوچکے تھے ۔اسپتال میں جن خواتین کو آپریشن کیا گیا تھا اُن کیلئے ڈریسنگ سامان بھی میسر نہیں تھا۔جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ حکام نے ہوش وحواس سے کام لیا ہوتا تو شائددرد زہ میں مبتلا خواتین کو خدا کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑا جاتا۔ Read the rest of this entry »


سیلاب سے نیم بیواؤں کی مصیبتوں میں اضافہ

26/09/2014
Tahiraطاہرہ صنعت نگر کے امدادی کیمپ میں اُن سینکڑوں متاثرین میں ایک ہے جو پچھلے 15دن سے وہاں مقیم ہے۔طاہرہ کے تین بچے ہیں اورگذشتہ12سال سے نیم بیوگی کی زندگی بسر کررہی ہے۔۔سال2002سے اِس خاتون کا شوہر لاپتہ ہے اور تب سے آج تک طاہرہ اُس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔طاہرہ بونیار بارہمولہ کے ناگاناڑی پیر نیاں گاؤں سے تعلق رکھتی ہے اورگذشتہ12سال سے سرینگر کے اخراج پورہ میں کرایہ کے ایک مکان میں قیام پذیر ہے۔سرینگر کے دیگر سیلاب زدگان کی طرح 8ستمبر اِس خاتون کیلئے تباہ کن ثابت ہوا ۔ Read the rest of this entry »