جموں کشمیر کی اسمبلی میں ہلاکتوں پر رپورٹ پیش

09/10/2010

ریاست میںگذشتہ نو ماہ کے دوران فورسز کے ہاتھوں 109ہلاکتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ریاستی حکومت نے سنیچر کو اسمبلی میں اعداد وشمار پیش کئے۔سرکار کے مطابق جنوری  2010 سے لیکر30ستمبر تک کے عرصے میں 94 ایسے عام شہری زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے جو مشتعل مظاہروں یا پرتشدد جلسوںمیں شریک ہوکر فورسز کے ساتھ نبرد آزما ہوگئے ۔ حکومت کے مطابق 15شہری پولیس اور سی آر پی ایف کے ہاتھوں امن و قانون بحال کرنے کے دوران اپنی جانیں گنوا بیٹھے ۔ ریاستی سرکار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں بارہمولہ ضلع میں ہوئیں جہاں 39افراد جاں بحق ہو گئے۔ریاستی حکومت کی طرف سے قانون و پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد ساگر رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میںسال 2010 کا آغاز ایک طالب علم کی ہلاکت سے ہوا۔ 11جون سے فورسز کی کارروائیوں میں 3 خواتین،39طالب علم اور8 سالہ بچے سمیت 110 افرادجاں بحق ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ یکم جنوری 2010سے 11جون تک کے عرصے میں فوج کی طرف سے مبینہ طورفرضی جھڑپوں میں3شہری مارے گئے جبکہ سرینگر کے2 کمسن طالب علم اوربارہمولہ کے 2مزدور فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔ Read the rest of this entry »


2009میں300کشمیریوں پر پی ایس اے کا اطلاق

02/01/2010

گذرے ہوئے برسوں کی طرح سال2009 بیت گیالیکن یہ سال بھی اپنے ساتھ کئی یادیں، کئی آہیں اور اسی طرح نہ جانے کتنی خوشیاں اور کتنے غم پہنچا کر رخصت ہوگیا۔جموں کشمیر کی تاریخ میں یہ سال اسلئے بھی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ 1987کے اسمبلی انتخابات کے بعد پہلی بار ریاستی عوام نے ایک مرتبہ پھر بڑھ چڑھ کر 2008کے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیااور عمر عبداللہ نے عنان حکومت سنبھال لی لیکن نوجوان وزیر اعلیٰ کے دور حکومت میں بھی سیاسی مخالفین کو چپ کرانے کیلئے پبلک سیفٹی ایکٹ کا نفاذزور و شور سے جاری رہا۔ Read the rest of this entry »